دل ہے سفر ِ طیبہ کو تیار ہمیشہ
رہتا ہوں حضوریؐ کا طلب گار ہمیشہ
دیدار کے قابل تھیں کہاں میری نگاہیں
اس پر بھی رہی حسرتِ دیدار ہمیشہ
دل درد سے بھر آیا تو دربارِ نبیؐ میں
اشکوں کی زباں سے ہوا اظہار ہمیشہ
جب تیرگیاں کرنے لگیں جاں کا احاطہ
آسودہ کریں روضے کے انوار ہمیشہ
کس طرح بنا دیتی ہے آساں اسے رحمت
جو کام نظر آتا ہے دشوار ہمیشہ
احساسِ گنہ حد سے گزر جائے جو تائب
چل دیتے ہیں طیبہ کو گنہگار ہمیشہ
شاعر کا نام :- حفیظ تائب
کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب