حضورؐ کو پکارتا ہوں بے دھڑک

حضورؐ کو پکارتا ہوں بے دھڑک

گزر نہ جائیں مشکلات جب تلک


بڑی حسین اور مشکبار ہے

مدینے جارہی ہے جو بڑی سڑک


خدا عظیم اور میں حقیر ہوں

مگر حبیبؐ ہے ہمارا مشترک


حضورؐ آپ سے ہے التجا مری

مِلے جمالِ بے پناہ کی جھلک


ہر ایک شے میں آپؐ ہی کا نور ہے

زمیں سے لے کے سات آسمان تک


جو اشک مدتوں سے تھے رُکے ہوئے

مدینے جا کے آنکھ سے گئے ڈھلک


زباں پہ ورد ہے درودِ پاک کا

کھڑے ہیں تیرے در پہ صف بہ صف مَلک


خیال تھا ، کہوں گا داستانِ دل

درِ رسول پر گئی زباں اٹک

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ خلد

دیگر کلام

مدینہ شہر کی خوشبو ہوا سے مانگ لیتا ہوں

شہرِ بطحا کا اذنِ سفر مانگ لو

جن کو محبوبِ خدا کہتے ہیں

عطا کر کے مدینے کے سویرے

نبیؐ کی محبت میں راحت بڑی ہے

حضورؐ کو پکارتا ہوں بے دھڑک

مِلے ترا عشق یامحمدؐ

دل اگر صلِ علیٰ کے ورد کا پابند ہو

نامِ شاہِ اُممؐ دل سے لف ہو گیا

تپتی دُھوپ

یہ پھول کلیاں