حضورؐ کو پکارتا ہوں بے دھڑک
گزر نہ جائیں مشکلات جب تلک
بڑی حسین اور مشکبار ہے
مدینے جارہی ہے جو بڑی سڑک
خدا عظیم اور میں حقیر ہوں
مگر حبیبؐ ہے ہمارا مشترک
حضورؐ آپ سے ہے التجا مری
مِلے جمالِ بے پناہ کی جھلک
ہر ایک شے میں آپؐ ہی کا نور ہے
زمیں سے لے کے سات آسمان تک
جو اشک مدتوں سے تھے رُکے ہوئے
مدینے جا کے آنکھ سے گئے ڈھلک
زباں پہ ورد ہے درودِ پاک کا
کھڑے ہیں تیرے در پہ صف بہ صف مَلک
خیال تھا ، کہوں گا داستانِ دل
درِ رسول پر گئی زباں اٹک
شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری
کتاب کا نام :- صراطِ خلد