حُبِ رسولؐ بھی نہیں خوفِ خدا نہیں

حُبِ رسولؐ بھی نہیں خوفِ خدا نہیں

کچھ بھی ہمارے دل میں بدی کے سوا نہیں


تقویٰ عبث ہے زہد کسی کام کا نہیں

گر دل میں تیرے حُبِ شہِ دوسراؐ نہیں


ہر خاص و عام پاتا ہے فیضِ درِ نبیؐ

محروم ان کے در سے کوئی لوٹتا نہیں


رب کے حضور ہوگی نہ تیری دعا قبول

شامل اگر وسیلۂ خیر الوریٰ نہیں


عشقِ نبیؐ یہ کیسا ہے سن کر نبیؐ کا نام

تیری زباں پہ کلمۂ صلِ علیٰ نہیں


طیبہ میں جو کٹے ہے وہی حاصلِ حیات

طیبہ سے دور جینے میں کوئی مزہ نہیں


حسن و جمالِ روئے پیمبر کا ذکر کیا

اس آئنے کے مثل کوئی آئنہ نہیں


رحمت کی اِک نگاہ ادھر بھی مرے حضورؐ

بیچارگی کے دن ہیں کوئی ہم نوا نہیں


لائے کوئی مثالِ پیمبر کہاں سے جب

دنیا میں کوئی مثلِ پیمبر ہوا نہیں


احسؔن وہ نامراد ہیں دونوں جہان میں

ہاتھوں میں جن کے دامنِ خیر الوریٰ نہیں

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

میسر جن کو دید گنبدِ خضریٰ نہیں ہوتی

اے صبا تیرا ُگزر ہو جو مدینہ میں کبھی

میرے در دل دل دی دَوا مل گئی اے

بادِرحمت سنک سنک جائے

پُرسان عمل پیشِ خدا کوئی نہ ہوگا

یا نبی یاد توری آئے ہے

ہم کو رحمٰن سے جو ملا، اس محمدؐ کی کیا بات ہے

زبانِ عشق سے شرحِ صفات پھر نہ ہوئی

زبانِ حال سے خاموش شب مجھ سے یہ کہتی ہے

میرے چن، میرے ماہی، میرے ڈھول سوہنیا