زبانِ حال سے خاموش شب مجھ سے یہ کہتی ہے

زبانِ حال سے خاموش شب مجھ سے یہ کہتی ہے

خدا کی ذات اس لمحے نبیؐ کی نعت سنتی ہے


گلابوں سے لدی ہیں نخلِ جاں کی ڈالیاں ساری

’’عجب خوشبو درودوں کی بدولت ساتھ رہتی ہے‘‘


پیامِ رب ہے ’’اھدنا الصراط المستقیم‘‘ ایسا

کہ جس کی ہُو بہ ہُو تصویر شاہِؐ دیں کی ہستی ہے


ہے ’’لا تحزن‘‘ کے منصب پر فقط یارِ نبیؐ فائز

’’وَلَا خوفٌ‘‘ کی مصداق اولیا کی ذات ہوتی ہے


صحابیّت کا زیور بھی ہے ’’عنداللہ اتقاکم‘‘

ہمیں اصحابؓ کی سیرت یہی پیغام دیتی ہے


مرے نزدیک دونوں کو تقدّس ایک جیسا ہے

درودِ پاک جیسی نعت میں تسکین ملتی ہے


سدا لطف و کرم کی بارشیں ہیں ان کی طاہرؔ پر

بحمد اللہ ہمہ دم کشتِ جاں شاداب رہتی ہے

کتاب کا نام :- طرحِ نعت

دیگر کلام

میم تیرے نام کی تلخیصِ ہست و بود ہے

پڑھ لے صلِ علیٰ ابھی کے ابھی

جدوں کرئیے ذکر مدینے دا

عشق احمدﷺ چاہیئے، حُب مدینہ چاہئے

کہیں ارضِ مدینہ کے علاوہ مِل نہیں سکتا

درود اُن پر محمد مصطفیٰ خیر الورا ہیں جو

ماہِ تاباں تو ہوا مہرِ عجم ماہِ عرب

اوتھے سر عاشق سرکار دا خم ہندا اے

جمالِ گنبد ِ خضریٰ عجیب ہوتا ہے

پھیلا ہوا ہے دہر میں مدحت کا سلسلہ