حُبِ سرور جس کی خاطر جان ہے ایمان ہے

حُبِ سرور جس کی خاطر جان ہے ایمان ہے

وہ غلامِ مصطفیٰؐ ہے بس یہی پہچان ہے


آپ کے صدقے ملی ہم کو خدا کی معرفت

اے شہِ کونین ہم پر آپ کا احسان ہے


جو عمل پیرا ہیں دل سے سنتِ سرکار پر

وہ غلامانِ پیمبر ہیں یہی پہچان ہے


خاتمہ بالخیر جس کا ہو گیا ایمان پر

ہر سوالِ قبر اس کے واسطے آسان ہے


مشعلِ راہِ ہدایت ہے حدیثِ مصطفیٰؐ

زندگی کا اِک مکمل ضابطہ قرآن ہے


مل گیا صدیق جیسا رہنمائے زندگی

درسگاہِ مصطفیٰؐ کے فیض کی کیا شان ہے


پیش دنیا کر نہ پائی آج تک جس کی نظیر

اس قدر بہتر عمر کے عدل کی میزان ہے


ساکنانِ عرش بھی کرتے ہیں جس کا تذکرہ

کیا حیاداریِ عثماں کی نرالی شان ہے


فاتحِ خیبر کی شانِ حیدری کو دیکھ کر

لشکرِ باطل کا ہر اِک سورما حیران ہے


بہرِ مدحت منبرِ رحمت پہ آقاؐ دیں جگہ

مرتبہ حسان بن ثابت کا عالی شان ہے


یا خدا احسؔن کو بھی دکھلا دے وہ شہرِ نبیؐ

آج بھی جاری جہاں سرکار کا فیضان ہے

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

بے شک، ہیں بہت، کم نہیں احسانِ مدینہ

تیرے در تے میں آ جھولی وچھائی قبلہ عالم

تیری عظمت کا ہو کیسے کچھ بیاں ربِّ کریم

ہم نے جب احمدِ مختار کا روضہ دیکھا

گلزارِ مدینہ صلِّ علیٰ، رحمت کی گھٹا سبحان اللہ

جب سے ہمارے ہاتھوں میں دامانِ نعت ہے

مجھے دے کے وصل کی آرزو

طواف اُن کا کرے بزرگی

کیوں دروازہ دیکھوں کسی سکندر کا

انوار سے سَجا ہُوا ایوانِ نعت ہے