جلوۂ عشقِ نبی دل میں بسالے تو بھی

جلوۂ عشقِ نبی دل میں بسالے تو بھی

اپنے خوابیدہ مقدّر کو جگالے تو بھی


مصطفیٰ صلِّ علیٰ، صلِّ علیٰ پڑھ کے سدا

ان کے دیوانوں میں نام اپنا لکھا لے تو بھی


رحمتِ مصطفیٰ آغوش میں لے لے گی تجھے

چھپ کے تنہائی میں کچھ اشک بَہالے تو بھی


ہیچ آئیں گے نظر سارے مناظر احمدؔ

سبز گنبد کو نگاہوں میں بسالے تو بھی

کتاب کا نام :- حَرفِ مِدحَت

دیگر کلام

دو جہاناں دا سردار ساڈا نبیؐ

ہجر دی مکدی نئیں رات مدینے والے

شاخِ گل پر چہچہاتے ہیں اسیرانِ قفس

طیبہ میں ہے قرار دلِ بے قرار کا

یا نبی یاد تری دل سے مرے کیوں جائے

مدینے جا کے آقا سے ، مرا یہ ماجرا کہنا

غم ندامت درد آنسو اور بڑھ جاتے ہیں جب

نام لیوا ترا کوچہ سے ترے شاد آیا

خوشبو ہمیں طیبہ کی سنگھانے کے لیے آ

کملی والیا سوہنا جہان اندر