شاخِ گل پر چہچہاتے ہیں اسیرانِ قفس
دہر میں تشریف لائے غم زدوں کے داد رس
آگئے دینے رہائی ظلم و استبداد سے
ہر یتیم و بے کس و مظلوم کے فریاد رس
آپ آئے آگئی کونین میں فصلِ بہار
شادماں ہیں بلبل و گل، شاد ہیں مور و مگس
آپ نے بخشا زمانے کو شعورِ بندگی
عابد و زاہد ہوئے سب بندۂ حرص و ہوس
جس کو جو چاہیں عطا کردیں پیمبر بے حساب
رب نے بخشے ہیں انھیں وہ اختیار و دسترس
وہ ضعیفہ آپ کے اخلاق پر شیدا ہوئی
راہ میں سرکار کے جو ڈالتی تھی خار و خس
وقت ہے سرکار کی سنت میں خود کو ڈھال لے
کیا خبر ہے ٹوٹ جائے کب ترا تارِ نفس
جیتے جی میں دیکھ لوں دہلیز آقاؐ آپ کی
بارشِ لطف و کرم کر دیجیے اِک بار بس
دیکھو احسؔن جاتے ہیں خوش بخت شہرِ مصطفیٰؐ
آرہی ہے کاروانِ حج کی آوازِ جرس
شاعر کا نام :- احسن اعظمی
کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت