جس کو بھی ہو نصیب محبت حضورؐ کی

جس کو بھی ہو نصیب محبت حضورؐ کی

محشر میں پائے گا وہ شفاعت حضورؐ کی


خُلقِ عظیم پایا ہے ربّ ِ کریم سے

دشمن بھی مانتے ہیں شرافت حضورؐ کی


ایثار و صبر و ضبط کے گوہر چمک اُٹھے

بے مثل و بے مثال ہے سیرت حضورؐ کی


بے حدّ وبے حساب ہَیں اُن کی عنایتیں

دونوں جہاں پہ چھائی ہے رحمت حضورؐ کی


دینے لگے صدائیں صلوٰۃُ و سلام کی

مانی ہے پتّھروں نے رسالت حضورؐ کی


اِس کو رسولِ پاک سا پیارا نبیؐ مِلا

کس درجہ خوش نصیب ہے اُمت حضورؐ کی


تشکیک و ظن کی دھول میں لِپٹے ہو کس لئے

ہر مسلے کا حَل ہے شریعت حضورؐ کی


دل کے حِرا میں پائے گا پُرکیف چاندنی

فیضی ؔجِسے نصیب ہو الفت حضورؐ کی

شاعر کا نام :- اسلم فیضی

کتاب کا نام :- سحابِ رحمت

دیگر کلام

نگاہِ حق میں مقامِ محمدؐی کیا ہے

تیرا اِک اِک نقشِ طیّب عرش پر محفوظ ہے

جاتا ہے زمانہ طرفِ کوئے مُحمَّد

مُفلسِ زندگی اب نہ سمجھے کوئی

آپؐ کی سیرت کا اَب تک ذائقہ بدلا نہیں

جہان رب نے بنائے حضور کی خاطر

کاش طیبہ میں شب و روز گذارا کرتا

چلنا اگر ہے ٹہرا تو اے ہمسفر چلو

نہ مِرے سخن کو سخن کہو

سخا مُعجزہ ہے عطا معجزہ ہے