نگاہِ حق میں مقامِ محمدؐی کیا ہے

نگاہِ حق میں مقامِ محمدؐی کیا ہے

یہ روشنی ہی سے پُوچھو کہ روشنی کیا ہے


حیاتِ پاک کا ہر لمحہ بن گیا ہے گواہ

کہ ایک بندے کا معیارِ بندگی کیا ہے


کسے شعُورِ تمدّن تھا آپؐ سے پہلے

نہ زندگی کو خبر تھی کہ زندگی کیا ہے


کبھی کرم کی نظر سے کبھی تحمّل سے

یہ دُشمنوں کو بتایا کہ دوستی کیا ہے


نہ زندگی کا سلیقہ نہ بندگی کا شعُور

خدا ہی جانے یہ اندازِ پیروی کیا ہے


خدا کا ذِکر کریں مدحتِ نبیؐ لکھیں

سوائے اس کے کمالِ سخنوری کیا ہے


حنیفؔ دولتِ کونین اور کیا ہوگی

غلامِ سرورِؐ دیں ہوں مُجھے کمی کیا ہے

شاعر کا نام :- حنیف اسعدی

کتاب کا نام :- ذکرِ خیر الانام

دیگر کلام

ذرّے ذرّے کی آغوش میں نور ہے

ایہہ کون آیا جدِھے آیاں

پڑھ کر درودِ پاک ، ثنا کی طرف گیا

ازل سے محوِ تماشائے یار ہم بھی ہیں

مومنو ہے رحمتِ حق کا وُرود

آئو سب کہہ دیں بہار آئی ترےؐ آنے سے

دِل میں نبیؐ کی یاد بسی ہے زہے نصیب

پیغامِ نور بزمِ ثنائے رسول ہے

کوئی منزل ہے نہ رستہ میرا

فہم و اِدراک سے ماورا، منفرِد