کون ہوں پہلے جان لے سورج

کون ہوں پہلے جان لے سورج

پھر تپا شوق سے مجھے سورج


سارے عالم میں مصطفےٰ جیسا

تونے دیکھا تو بول دے سورج


روز اپنی تپش بڑھاتا چل

چرخِ عشقِ رسول کے سورج


صرف اک ذرّۂِ حقیر ہے بس

روئے انور کے سامنے سورج


بندۂِ حکمِ مصطفےٰﷺ ٹھہرا

وہ کہیں تو رُکے چلے سورج


راہِ طیبہ ہے لا نہیں سکتا

میرے پیروں میں آبلے سورج


نعت کا حرف حرف روشن ہے

جڑ دیئے ہیں شفیقؔ نے سورج

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

سب حقیقت کھل گئی کونین کی تحقیق سے

مصائب میں تُجھ سے توسل کیا

نبی سب آچکے تو آپ کے آنے کا وقت آیا

دلوں کے انگناں چڑھی ہے رنگناں ہیں پھول مہکے بہار کے

لکھے تھے کبھی نعت کے اشعار بہت سے

آ دردا آج دل میرے نوں کر دے بیرا بیرا

میں کہ بے وقعت و بے مایا ہوں

آئی ہے جالیوں سے بھی شاید لگا کے ہاتھ

تیری یادوں کا ہر لمحہ تازہ خوشبو جیسا ہے

دم میں دم تھا پر مری بے دم سی کیفیت رہی