محشر میں قربِ داورِ محشر ملا مجھے

محشر میں قربِ داورِ محشر ملا مجھے

ایسا پیمبروں کا پیمبر ملا مجھے


اللہ کو سنانے لگا نعتِ مصطفےٰ

جب سایۂ رسولؐ کا منبر ملا مجھے


کھِلتی مہکتی بھیگتی راتوں کے موڑ پر

وہ حجرۂ دُرود میں اکثر ملا مجھے


میں وادیِ حرم تک اُسے ڈھونڈنے گیا

آواز دی تو اپنے ہی اندر ملا مجھے


قدموں میں مصطفےٰ کے رہا جتنے دن رہا

پردیس میں بھی کتنا حسیں گھر ملا مجھے


دیکھا جو غرق ہو کے محمدؐ کی ذات میں

دونوں جہاں کا مرکز و محور ملا مجھے


ہر اشک میرے واسطے اک ناؤ بن گیا

ساحل ملا تو بیچ سمندر ملا مجھے


مانگے تھے چند پھول بہاریں عطا ہوئیں

جو کچھ ملا بساط سے بڑھ کر ملا مجھے


اک صبح سی ٹھہر گئی میرے وجود میں

جس دن سے ان کا عشق مظفر ملا مجھے

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- امی لقبی

دیگر کلام

گئے ٹُر چھڈ کے مینوں سب سفینے یا رسول اللہ

خوشیاں مناؤ رل کے آیا حبیب پیارا

ؐپھر اُٹھا ہاتھ بہرِ دعا یا نبی

محفلِ نعت ہوئی محفلِ میلاد ہوئی

پیا کو پتیاں لکھ لکھ بھیجوں تجھ بن رہا نہ جائے

احسان مجھ پہ ہے مرے خیرالانام کا

من موہنے نبی من ٹھار نبی، تیری ذات دیاں کیا باتاں نے

جو ہجرِ درِ شاہ کا بیمار نہیں ہے

تاجدارِ حرم اے شہِ انس و جاں شاہِ کون و مکاں

کیسے ممکن ہو مدحت سرائی تِری