میں سرکار کا کہلاتا ہوں منہ چھوٹا ہے بات بڑی

میں سرکار کا کہلاتا ہوں منہ چھوٹا ہے بات بڑی

میں عاصی میں نیچ نکما صاحبا تیری ذات بڑی


اس اُمید پر آن کھڑے ہیں، مارے جرم خطاؤں کے

ہوتی ہے سرکار کے در پر رحمت کی برسات بڑی


آؤ آؤ جھوم کے آؤ سرور دیں کی محفل میں

آپ کی محفل میں ہوتی ہے جلوؤں کی بہتات بڑی


عاصیو جاؤ در پہ نبی کے لے کر کا سے ہاتھوں میں

میرے نبی اب بھی کرتے ہیں بخشش کی خیرات بڑی


میری بیاض زیست کے دھندلے دھندلے خوشیوں کے الفاظ

اتنے بڑے غم مجھ کو ملے ہیں ہجر کی جتنی رات بڑی


پھر بھی کرم فرمائیں گے وہ پھر بھی بلائیں گے در پر

ان کے لئے کچھ بات نہیں ہے مرے لئے یہ بات بڑی


نعت نبی لب پر ہو، نیازی ہاتھ میں ہار درودوں کے

اتنی بڑی سرکار کے لائق کوئی تو ہو سوغات بڑی

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

ہتھ گورے گورے نے

حُبِ رسولؐ بھی نہیں خوفِ خدا نہیں

ہم تو بے مایہ ہیں

میری ہر سانس چمکتی ہے

حشر کے دن واجب ٹھہرے گی کس کی شفاعت ان کی ان کی

ظلمتِ شب ہوگئی رخصت ہوئی ضوبار صبح

کوئی کیا جانے کیا ہے مے خانہ

ایسی بھی ہے مرے آقاؐ کے نگر کی خوشبو

ہمیشہ قریۂ اُمّی لقب میں رہتے ہیں

بے یار تے بے وس دے مددگار تُسی او