محفل ہے یہ آقا کی کیا خوب نظارے ہیں

محفل ہے یہ آقا کی کیا خوب نظارے ہیں

کچھ کردو عطا ہم کو ہم منگتے تمہارے ہیں


اِس در سے کسی کو بھی انکار نہیں ہوتا

ہر ایک کا دعویٰ ہے سرکار ہمارے ہیں


جو آیا بھری جھولی مایوس نہ لوٹایا

چوکھٹ پہ تیری آقا منگتوں کے گزارے ہیں


صِدّیق عُمر عُثمان حیدر سے کوئی پُوچھے

کیا شان ہے آقا کی یہ نُوری ستارے ہیں


میرا تو نہیں کچھ بھی سب کچھ ہے فدا اُن پر

تَن مَن دھن سب ہم نے سرکار پہ وارے ہیں

شاعر کا نام :- احمد علی حاکم

کتاب کا نام :- کلامِ حاکم

دیگر کلام

چشم عنایت ہم پر بھی

یہ مرا قول نہیں یہ تو ہے غفار کی بات

رحمت خدا کی چشمِ نمِ مصطفیٰؐ سے ہے

جہانِ فتنہ و شر میں وہ گونجا خطبۂ خیر

پَردہ با پَردہ نگاہوں سے اُٹھا آج کی رات

گنبدِ سبز کی رنگت کے ثمر چن چن کر

گرفتار بلا دنیا میں دنیا دار رہتے ہیں

لج پال سخی دے در آئیاں اک نظر کرم دی کر سائیاں

میرا دل اور مری جان مدینے والے

اے شافعِ محشر شہِ ابرار اغثنی