مصطفیٰ روشن کریں گے جب شفاعت کا چراغ

مصطفیٰ روشن کریں گے جب شفاعت کا چراغ

بجھتے بجھتے پھر سنور جائے گا امت کا چراغ


بت پرستی کا اندھیرا تھا عرب میں چار سو

روشنی توحید کی لایا نبوت کا چراغ


صدقِ دل سے جس نے کی تصدیقِ قول مصطفیٰ

ہاں وہی بوبکر کہلائے صداقت کا چراغ


حضرتِ فاروق کو تھا امتیازِ نیک و بد

رب نے بخشا ان کو انصاف و عدالت کا چراغ


جن کو ذی النورین کہتے ہیں غنی جن کا لقب

ہیں سراپا حضرتِ عثماں سخاوت کا چراغ


فاتحِ خیبر علی شیرِ خدا مشکل کشا

جن کے کنبے میں ہوا روشن ولایت کا چراغ


غوث اعظم مظہرِ شان رسول اللہ ہیں

قدرتِ حق سے ملا ان کو کرامت کا چراغ


فیض مارہرہ الٰھی تا ابد جاری رہے

سنیوں کو روشنی دے شاپِ برکت کا چراغ


مسلکِ احمد رضا یوں ہی پھلے پھولے سدا

ظلمتِ بدعت مٹائے اعلیٰ حضرت کا چراغ


جس میں ڈالا سید العلما نے اپنا پاک خوں

تا ابد روشن رہے سنی جماعت کا چراغ


نعتِ احمد نظمی عاصی یوں ہی پڑھتا رہے

قلب میں روشن رہے آقا کی الفت کا چراغ

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

توں ایں شاہ کُل مدینے والیا

محمد کے جلوے نظر آ رہے ہیں

رب نے پُوچھا کسی نے دیکھا ہے

سبھی مخلوق کنبہ ہے خدائے پاک و برتر کا

بحرِ نورِ ذات ہے کوئے حبیب

حاصل نہیں جو آگہی تو

مدینے کی طرف مائل رہے میری نظر آقا

کرماں والے مدینے ٹری جاوندے ٹھار میری وی سٹر دی توں ہک سوہنیا

کون جانے مرتبہ سرکار تیرے شہر دا

ایک عاصی آج ہوتا ہے ثناخوانِ رسولؐ