نقشہ تری گلی کا ہماری نظر میں ہے

نقشہ تری گلی کا ہماری نظر میں ہے

اِک کیف اِک سرُور سا قلب و جگر میں ہے


کیوں کر جبیں جھکے نہ دو عالم کی اس جگہ

تکمیل رفعتوں کی ترے سنگِ در میں ہے


آسُودہ ہو گیا ہے مرا ضِطرا بِ دِید

کیا دِلکشی مدینے کے دیوار و دَر میں ہے


نقشِ قدم سے تیرے منّور ہیں دو جہاں

ہر ذرّہ آفتاب تری رِہگذر میں ہے


منزل بقدر شوق ہے مجھ سے بہت قریب

راہِ دیارِ قدس مِری چشم تر میں ہے


اپنے ہی جیسا کیسے انہیں مان لیجئے !

جو وصف ہے بشیرمیں وہ کب بشر میں ہے


خالِدؔ ہیں راہِ شوق کے آدب مختلف

بیٹھا ہوا ہوں اور مِرادِل سفر میں ہے

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

ہر اک بات امی لقب جانتے ہیں

ہوتی ہے بہ یاد شہؐ دیں طبع رواں اور

اگر میں عہد رسالت مآب میں ہوتا

ہیں صَف آرا سب حُور وملک اور غِلماں خُلد سجاتے ہیں

بگڑی ہوئی بنتی ہے ہر بات مدینے میں

پھر آنے لگیں شہر محبت کی ہوائیں

نہ آسمان کو یوں سرکَشیدہ ہونا تھا

وہی تو حُرمتِ لوح و قلم ہے

سرکار کے جس دل میں بسے غم نہیں ہوتے

قول تشنہ نہیں مصطفےٰ آپ کا