سیّدی یا حبیبی مولائی
آج فریاد کی ہوشنوائی
منتظر ہے کَرم کا سودائی
مِل گئی راحتِ جناں مجھ کو
حق کی رحمت نے دی اماں مجھ کو
جب مصیبت میں تیری یاد آئی
اس کی قِسمت پہ دو جہاں صدقے
اس پہ بخشش نثار سو جاں سے
تیرے کوچے میں جس کومَوت آئی
باغِ فردوس کی بہاروں میں
ساری دنیا میں چاند تاروں میں
حُسنِ سرکار کی ہے رعنائی
بارِعصیاں سے دَب گیا ہوں میں
غم کے طوفان میں گھر رہا ہوں میں
المَدد سیّدی و مولائی
لاج رکھ لینا آل کاصَدقہ
اپنے پیارے بلال کا صدقہ
ہو نہ محشر میں میری رُسوائی
میری بگڑی بنائیے آقا
دستگیری کو آئیے آقا
سخت مشکل میں ہے تمنّائی
حاصِل زِندگی ہو ہر سَجدہ
نازشِ بندگی ہو ہر سِجدہ
گر مدینے میں ہوجبیں سائی
من کمینہ سگِ دَیّارِ توام
لُطف کن لُطف خواستگارِ توام
کہ تو بندہ نواز آقائی
غم کے ماروں کو ہر خوشی بخشی
بے نواؤں کو سروری بخشی
یوں محمدؐ نے کی مسیحائی
آخری وقت جاگ اٹھے قِسمت
سامنے ہو حضورؐ کی صورت
دیکھوں خالدؔ جمال ِ زیبائی
شاعر کا نام :- خالد محمود خالد
کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے