باخدا بہرِ شفاعت نہ خزینے جوڑے

باخدا بہرِ شفاعت نہ خزینے جوڑے

میں نے بس مدحِ پیمبر کے نگینے جوڑے


بالیقیں پائے گا رب سے وہ معافی کی سند

ہاتھ مجرم نے اگر جا کے مدینے جوڑے


بغضِ شیخین پہ کچھ بھی نہ ملے گا تجھ کو

جالیوں سے تو بھلے لاکھ بھی سینے جوڑے


اُن کے نوکر کی خریدی نہ گئی خاکِ قدم

ڈھیر دولت کے بہت تختِ شہی نے جوڑے


عرش کا ارضِ مدینہ سے تقابل کیسا

یہ اٹھاتی ہے ترے بارہ مہینے جوڑے


جن کے دل توڑ دیں مل کر یہ زمانے والے

ماہِ طیبہ انہیں بلوا کے مدینے جوڑے


وہ کسی بغض کے مارے سے نہ ٹوٹیں گے کبھی

جو بنائے ہیں مرے پاک نبی نے جوڑے


جس کو طوفان کی سختی کا تبسم ڈر ہو

کشتئِ آلِ محمد سے سفینے جوڑے

دلوں کے گلشن مہک رہے ہیں

مجھ کو شہرِ نبی کا پتہ چاہئے

وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا

قلم نے میرے ہے چوما، عقیدت سے محبت سے

تری بات بات ہے معجزہ

مظہرِ شانِ حق ہے جمالِ نبیؐ

نورِ ازلی چمکیا غائب ہنیرا ہوگیا

پھر ہوا سازِ مدح زمزمہ سنج

بے عمل ہوں مرے پاس کچھ بھی نہیں

راستے صاف بتاتے ہیں کہ آپؐ آتے ہیں