ہر فرد پوچھتا ہے قیصر جہاں کہاں ہیں ؟

ہر فرد پوچھتا ہے قیصر جہاں کہاں ہیں ؟

ہر دل یہ کہہ رہا ہے قیصر جہاں کہاں ہیں ؟


اچھے میاں کے گھر کی جو تھیں شمع فروزاں

اندھیارا ہوگیا ہے قیصر جہاں کہاں ہیں ؟


چھوٹوں پہ دستِ شفقت اور ہر بڑے کی عزت

جب ہی تو غل مچا ہے قیصر جہاں کہاں ہیں ؟


پانی نمک شکر پر قرآن پڑھ کے دینا

ہر کوئی ڈھونڈھتا ہے قیصر جہاں کہاں ہیں ؟


محبوب اور محب میں تھی دوستی مثالی

سب گم سا ہوگیا ہے قیصر جہاں کہاں ہیں ؟


آلِ حبیب خوش ہیں گھر آگئی ہے بیٹی

اب کس سے پوچھنا ہے قیصر جہاں کہاں ہیں ؟


نوری میاں کے گھر کی رونق تھی جس کے دم سے

وہ دیپ بجھ گیا ہے قیصر جہاں کہاں ہیں ؟


جن کے خلوص و خدمت کا تذکرہ ہے جگ میں

ایک شور سا اٹھا ہے قیصر جہاں کہاں ہیں ؟


برکاتیوں کے سر پر شفقت کی تھیں وہ چھتری

سایہ وہ اٹھ گیا ہے قیصر جہاں کہاں ہیں ؟


سید میاں کے گھر سے رخصت ہوئی ہیں دولہن

ہر لب پہ یہ صدا ہے قیصر جہاں کہاں ہیں ؟


نوری درخشاں بی بی رخصت ہوئیں جہاں سے

چو طرفہ یہ صدا ہے قیصر جہاں کہاں ہیں ؟


نورِ جبین خلعت نوری کے گھر کی طلعت

دل دھک سے ہو گیا ہے قیصر جہاں کہاں ہیں ؟


دیوار و در سے نظمی آوازیں آ رہی ہیں

سنسان گھر پڑا ہے قیصر جہاں کہاں ہیں ؟

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

زمین آدھی تاریک ہے

سجنوں آیا اے ماہِ رمضان

ب کے برسات عجب طور

یا خدا بہرِ جنابِ مصطفٰی امداد کُن

ہر دن ہے دعا ہر رات دعا

غم کے بادَل چھٹیں قافلے میں چلو

صبحِ شبِ ولادت بارہ ربیع الاول

کاش ہم منیٰ کے ان شعلوں کو نگل جاتے

چار مصرعے تیری ممتا پر مرے فن کا نچوڑ

زمانہ حج کا ہے جلوہ دیا ہے شاہد گل کو