کاش ہم منیٰ کے ان شعلوں کو نگل جاتے
کتنے لوگ بچ جاتے، زندگی میں پل جاتے
کوہ طور، ہم نے بھی ایک شعلہ دیکھا ہے
نعت خوانِ احمد تھے ورنہ ہم بھی جل جاتے
وہ منیٰ کا منظر کیا کوئی بھول پائے گا
ماں کی فکر تھی ورنہ بچ کے ہم نکل جاتے
رب نے ہم کو بخشا تھا ایک موقع خدمت کا
اپنی جاں بچانے کو کیوں بھلا پھسل جاتے
رب کا شکر کرتے ہیں والدہ رہیں محفوظ
وہ ضرور جل جاتیں ہم اگر نہ جل جاتے
ہاں حواس پر ہم نے جلد پا لیا قابو
ورنہ آگ سے تن کے زاویے بدل جاتے
ایک سانحہ کہیے یا کہ پھر سزا کہیے
کاش ہم کو عبرت ہو کاش ہم سنبھل جاتے
دائمی سند نظمی تم کو مل گئی حج کی
مہر تم پہ کیا لگتی بچ کے گر نکل جاتے
شاعر کا نام :- سید آل رسول حسنین میاں برکاتی نظمی
کتاب کا نام :- بعد از خدا