اے خدا! سارے جہاں کو ہے بنایا تو نے

اے خدا! سارے جہاں کو ہے بنایا تو نے

پھول کلیوں سے اِسے خوب سجا یا تو نے


اپنی قدرت کے مظاہر سے زمیں کو ڈھانپا

اِس میں پھر لاکھوں خزانوں کو چھپایا تو نے


نام بھی تیرا نہ آتا تھا ، خدایا ہم کو

عقل دی اور ہمیں خود ہی سکھایا تو نے


مانگتا جائوں گا جب تک نہ بھرے گی جھولی

؎’’ہو نہ مایوس‘‘ کا مژدہ ہے سنایا تو نے


پھر رہے تھے جو بھٹکتے ہوئے تاریکی میں

راستہ اُن کو اجالوں کا دکھایا تو نے


شکر بس تیرا ادا کرتا رہے یہ آصف

جس کو محتاج فقط اپنا بنایا تو نے

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

کتاب کا نام :- مہرِحرا

میرے کملی والے کی شان ہی نرالی ہے

کبھی رنج آئے نہ آلام آئے

آیا ہے بُلاوا پِھر اِک بار مدینے کا

مل گیا ان کا در اور کیا چایئے

راہ پُرخار ہے کیا ہونا ہے

یَا نَبِیْ سَلَامٌ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلْ سَلَامٌ عَلَیْکَ

میرے آقا میرے سر تاج مدینے والے

دل و جانِ دو جہاں ہے کہ ہے جانِ ہر زمانہ

ملکِ خاصِ کِبریا ہو

حقیقت میں وہ لطفِ زندگی پایا نہیں کرتے