کیا کچھ نہیں ملتا ہے بھلا آپ کے در سے

کیا کچھ نہیں ملتا ہے بھلا آپ کے در سے

پاتے ہیں سبھی شاہ وگدا آپ کے در سے


یوں بٹتی ہے سوغاتِ سخا آپ کے در سے

کوئی نہیں محرومِ عطا آپ کے در سے


خورشید وقمر اور چمکتے ہوئے تارے

روشن ہوئے سب لے کے ضیا آپ کے در سے


صد شکر کہ میں بھی ہوں گدا آپ کے در کا

صد فخر کہ جو کچھ بھی ملا آپ کے در سے


آجاو لیے جاو مری آل کا صدقہ

آتی ہے یہ ہر وقت صدا آپ کے در سے


امت کو کئے جاتی ہے سیراب برابر

رحمت کی چلی ایسی گھٹا آپ کے در سے


پھر اور کسی در کی نہ حاجت رہی اس کو

آصف جو بھی وابستہ ہوا آپ کے در س

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

پھر مدینہ دیکھیں گے، پھر مدینے جائیں گے

شبیر کربلا کی حکومت کا تاجدار

کارواں چل پڑا میرے سالار کا

تو امیرِ حَرمُ مَیں فقیرِ عَجم

پیشِ حق مژدہ شفاعت کا سُناتے جائیں گے

کربلا والوں کا غم یاد آیا

اَج سِک مِتراں

خرد کی موت بنی ہے جنوں کا پہلا قدم

جس سے دونوں جہاں جگمگانے لگے

بادشاہی ماہ سے ہے تا بہ ماہی آپؐ کی