محمد عابد علی عطاری

دل کا اجڑا چمن بسا یارب

رخ سے اب تو نقاب اٹھا دیجئے

اک نظر مجھ پر ڈالو اے میرے داتا پیا

وفا کا  باب  ابد  تک   پڑھا گئے ہیں حسین

جہاں میں مصطفی کے لاڈلےتشریف لے آئے

مرحبا کیا شان کیا انوار ہیں

دونوں جہاں میں آپ کا ھے وقار آمنہ

نصیبا پھر مجھے در پہ بلائیں حضرت عثمان

دلبر میرے دلدار ہی عثمان غنی ہیں

سیدہ   امِ     ایمن     کرم     ہی     کرم

مجھے بغداد کی دیدو اجازت یا شہہ جیلاں

یہ دنیا میرے دل کی تم بسا دو یارسول اللہ

امت کو بلائوں نے گھیرا سرکار توجہ فرمائیں

پھر مجھ کو عطا کیجئے دیدار مدینہ

یارسول اللہ تیری شان پر جان بھی قربان ھے

آگیا جگ اتے لعل وے اماں آمنہ دا سوہنا

پئے مرشد پیا سوز گداز آقا عطا کردو

صدقے میں ملتی ھے تیرے ولایت

ویہڑے میرے قدم وی رکھ مرشد

چھوٹتا ھے تیرا دربار مدینے والے

بہار طیبہ کے منظر ھمیں رلاتے ھیں