نبی کے دیس کی ٹھنڈی ہوائیں یاد آتی ہیں

نبی کے دیس کی ٹھنڈی ہوائیں یاد آتی ہیں

معطر مشکبو پیاری فضائیں یاد آتی ہیں


کبھی جب بیٹھتے تھے گنبدِ خضرا کی چھاؤں میں

جو مانگی تھیں وہاں ساری دعائیں یاد آتی ہیں


وہ بادل رحمتوں کے اور بخشش کی فراوانی

برستی ہر گھڑی نوری گھٹائیں یاد آتی ہیں


درودوں کے سلاموں کے ترانے وہ رسیلے سے

اذانوں کی بڑی میٹھی صدائیں یاد آتی ہیں


وہ روضے کی تجلی اور وہ انوار کی بارش

سنہری جالیوں کی وہ شعائیں یاد آتی ہیں


کرم سے جھولیاں بھرکر جو لوٹے تھے مدینے سے

محمد مصطفیٰ کی سب عطائیں یاد آتی ہیں


تمنا ہے بلائیں ناز کو پھر بھی مرے آقا

بڑی شدت سے وہ پیاری فضائیں یاد آتی ہیں

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

شبِ سیاہ میں پُرنور ماہِ تمام آیا

یہ کرم ہے ربِ کریم کا مرے لب پہ ذکرِ رسول ہے

ذکرِ خیر الانام ہو جائے

اک چشمِ عنایت کے آثار نظر آئے

ہو جائے حاضری کا جو امکان یا رسول

کیا خوب ہیں نظارے نبی کے دیار کے

لکھ رہی ہوں نعت میں لے کر سہارا نور کا

سارے عالم میں خدانے آپ کو یکتا کیا

مجھ کو لے چل مدینے میں میرے خدا

چلتے چلتے مصطفیٰ کے آستاں تک آ گئے