ہو جائے حاضری کا جو امکان یا رسول

ہو جائے حاضری کا جو امکان یا رسول

بن جائیں ہم بھی آپ کے مہمان یا رسول


بیٹھے رہیں جو گنبدِ خضرا کے سامنے

رہتا ہے اب تو دل میں یہ ارمان یا رسول


سارے جہاں میں آپ سا کوئی حسیں نہیں

توصیف کر رہا ہے قرآن یا رسول


روزِ جزا ملے گی شفاعت حضور کی

ہے عاصیوں پہ آپ کا احسان یا رسول


جب سے میں پیش کرتی ہوں تحفے درود کے

تب سے ہوئی ہے زندگی آسان یا رسول


کرتی ہوں صبح و شام میں مدحت حضور کی

یہ بن گئی ہے ناز کی پہچان یا رسول

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

ذکرِ حبیبِ پاک دِلوں کا سرور ہے

شبِ سیاہ میں پُرنور ماہِ تمام آیا

یہ کرم ہے ربِ کریم کا مرے لب پہ ذکرِ رسول ہے

ذکرِ خیر الانام ہو جائے

اک چشمِ عنایت کے آثار نظر آئے

نبی کے دیس کی ٹھنڈی ہوائیں یاد آتی ہیں

کیا خوب ہیں نظارے نبی کے دیار کے

لکھ رہی ہوں نعت میں لے کر سہارا نور کا

سارے عالم میں خدانے آپ کو یکتا کیا

مجھ کو لے چل مدینے میں میرے خدا