شبِ سیاہ میں پُرنور ماہِ تمام آیا

شبِ سیاہ میں پُرنور ماہِ تمام آیا

پیامِ رب لیے نبیوں کا وہ امام آیا


انہی کی نعت ہے آیاتِ میں بھی جلوہ فشاں

انہی کی شان میں اللہ کا کلام آیا


لیا جو نامِ محمد تو ٹل گئی مشکل

یہی وسیلہ مری مشکلوں میں کام آیا


نبی کی یاد میں گزری ہے زندگی ساری

انہی کا ذکر مرے لب پہ صبح و شام آیا


ہے شہرِ نور یہاں سر کے بل چلے آؤ

نظر جھکا لو ادب کا ہے اب مقام آیا


بلا رہے تھے تجھے ناز حاضری کے لئے

سحر کے وقت مدینے سے یہ پیام آیا

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

سوئے بطحا کبھی میرا سفر ہو

آہٹ ہوئی کہ آمدِ سرکار ہو گئی

نظر ہوئی جو حبیبِ داور

حضوری کا بنے کوئی بہانہ یا رسول اللہ

ذکرِ حبیبِ پاک دِلوں کا سرور ہے

یہ کرم ہے ربِ کریم کا مرے لب پہ ذکرِ رسول ہے

ذکرِ خیر الانام ہو جائے

اک چشمِ عنایت کے آثار نظر آئے

ہو جائے حاضری کا جو امکان یا رسول

نبی کے دیس کی ٹھنڈی ہوائیں یاد آتی ہیں