ہاں اگر تجھ کو حیاتِ جاودانی چاہئے

ہاں اگر تجھ کو حیاتِ جاودانی چاہئے

مصطفےٰﷺ کے عشق میں تو پہلے مر پوری طرح


کر نہ دے جب تک فدا جان و جگر پوری طرح

عشقِ سرور میں نہیں تو معتبر پوری طرح


حیدر و صدیق و عثمان و عمر پوری طرح

تھے فدائے سرور و خیر البشر پوری طرح


کامیابی ہر قدم پر چومتی جائے قدم

ہوگئے اسلام میں داخل اگر پوری طرح


ہاں اگر تجھ کو حیاتِ جاودانی چاہئے

مصطفےٰ کے عشق میں تو پہلے مر پوری طرح


احمدِ مختار کے رخسارِ پُر انوار سے

کسب کرتے ہیں ضیا شمس و قمر پوری طرح


مدحتِ شاہِ مدینہ کی ڈگر دشوار تھی

کر نہیں پایا قلم اپنا سفر پوری طرح


حضرتِ حسان کے صدقے میں یا شاہِ امم

کاش مدحت کا مجھے ملتا ہنر پوری طرح


درد اپنا کیوں بیاں کرتے ہو شعروں میں شفیقؔ

مصطفےٰ کو ہے تمہاری بھی خبر پوری طرح

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

سخن کو رتبہ ملا ہے مری زباں کیلئے

مٹتے ہیں جہاں بھر کے آلام مدینے میں

نعمتیں بانٹتا جِس سَمْت وہ ذِیشان گیا

یا محمد نُورِ مُجسم یا حبیبی یا مولائی

میرا بادشاہ حسین ہے

حالِ دل کس کو سناؤں آپ کے ہوتے ہوئے

تجلیات کا گلزار مسجدِ نبوی

اے خدائے کریم ! اے ستار!

میں تو پنجتن کا غلام ہوں

آگیا ہے چین دل کو در تمھارا دیکھ کر