میں حمد پہلے بیان کر لوں تو نعت لکھ لوں

میں حمد پہلے بیان کر لوں تو نعت لکھ لوں

سخن کو شایانِ شان کر لوں تو نعت لکھ لوں


درود پڑھ کر میں پہلے قرطاسِ دل سجالوں

مشامِ جاں عطر دان کرلوں تو نعت لکھ لوں


ہر ایک لمحے مہک رہی ہَوں ثنا کی کلیاں

دیارِ دل گلستان کر لوں تو نعت لکھ لوں


غلام زہرہ کی آل کی ہوں میں بچپنے سے

نثار اُن پر میں جان کرلوں تو نعت لکھ لوں


میں اپنی جاں میں بھی ایک طیبہ نگر بساؤں

میں دل کو ان کا مکان کر لوں تو نعت لکھ لوں


ہے ناز کی بس یہی تمنا کہ وقتِ آخر

ذرا مدینے کا دھیان کرلوں تو نعت لکھ لوں

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

سراجا منیرا نگار مدینہ

ہے دل میں عشقِ نبیﷺ کا جلوہ

چاند،سورج میں،ستاروں میں ہے جلوہ تیرا

پیشِ حق مژدہ شفاعت کا سُناتے جائیں گے

اے بِیابانِ عَرب تیری بہاروں کو سلام

اے خاور حجاز کے رخشندہ آفتاب

خرد کی موت بنی ہے جنوں کا پہلا قدم

بھٹکیں گے کیسے ہم جو رہے رہبری میں آپ ﷺ

ہو کرم سرکارﷺ اب تو ہو گۓ غم بے شمار

مِل گئے گر اُن کی رحمت کے نقوش