پھوٹی حرا سے نورِ نبوت کی روشنی

پھوٹی حرا سے نورِ نبوت کی روشنی

پھیلی جہاں میں مہرِ رسالت کی روشنی


صد شکر ہم کو نعمتِ قرآن مل گئی

پائی ہے حرف حرف میں وحدت کی روشنی


میرے مشامِ جاں میں ہوئیں جگمگاہٹیں

جب سے عطا ہوئی ہے یہ مدحت کی روشنی


کرتی ہوں پیش آ پ کو پیہم درودِ پاک

مہکا رہی ہے روح کو چاہت کی روشنی


آنکھوں میں بس گئی ہے جو صورت حضور کی

سینے میں بھرگئی ہے محبت کی روشنی


سوچا جو ان کی ذات کو سب دوریاں مٹیں

پُر نور کر گئی مجھے قربت کی روشنی


جاگے نصیب نازکے اک رات خواب میں

اس کو عطا ہوئی تھی زیارت کی روشنی

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

جب مسافر کے قدم رک جائیں

برس چالیس گذرے نعت کی محفل سجانے میں

زہے عزّت و اِعتلائے مُحَمَّد ﷺ

حبیبا اچی شان والیا

ہر پاسے نور دیاں پیندیاں تجلیاں

بن گئی بات ان کا کرم ہو گیا

مرے نبیؐ نے درِ خدا پر سرِ خدائی جھکا دیا ہے

درود اس پر کہ جس نے سر بلندی خاک کو بخشی

یا نبی دیکھا یہ رُتبہ آپ کی نعلین کا

آفاق رہینِ نظرِ احمدؐ مختار