مرے کریم ترے لطف اور کرم کے چراغ

مرے کریم ترے لطف اور کرم کے چراغ

ازل سے مجھ کو ملے ہیں یہ چشمِ نم کے چراغ


حرائے دل میں ہے آیاتِ نعت کی رم جھم

حریمِ جاں میں ہیں روشن ترے حرم کے چراغ


فلاح و فوز کی ضامن ہے پیروی تیری

نشانِ خلد بریں میں ترے قدم کے چراغ


شعور و فکر کی تابندگی تمہی سے ہے

تمہارے علم سے روشن ہیں کیف و کم کے چراغ


دل و جگر میں برنگِ لہو رہے روشن

خوشا نصیب کہ عشقِ شہِ امم کے چراغ


سکندری و جمی، قیصری و دارائی

عرب کے جلووں میں گم ہوگئے عجم کے چراغ


تمام عمر لکھی نعتِ مصطفےٰ شاکر

اسی کے دم سے فروزاں ہیں میرے وہم کے چراغ

کتاب کا نام :- چراغ

رات پوے تے بے درداں نوں

ماہِ تاباں سے بڑھ کر ہے روشن جبیں

یہ کرم یہ بندہ نوازیاں کہ سدا عطا پہ عطا ہوئی

نکہت و رنگ و نور کا عالم

رتبہ ایہ کیڈا بی بی آمنہؓ دے لال دا

ہرکسی کو ہو بقدر ظرف عرفانِ رسول

کہاں مَیں کہاں آرزوئے مُحمدؐ

دِل میں نبیؐ کی یاد بسی ہے زہے نصیب

بنے ہیں دونوں جہاں شاہِ دوسرا کے لیے

ہر ویلے سوہنے دیاں گلاں ایخو کل کمائی