اے بادِ صبا ان کے روضے کی ہوا لے آ

اے بادِ صبا ان کے روضے کی ہوا لے آ

ہم ہجر کے ماروں کو طیبہ سے دوا لے آ


تن من کو ہمارے جو ایماں کی جِلا بخشے

سرکار کی نگری سے وہ خاکِ شفا لے آ


صدیق سے سچائی، فاروق سے بے باکی

عثمان سے فیاضی حیدر سے ولا لے آ


ایثار حسن سے اور شبیر سے قربانی

اجمیر کے خواجہ سے وہ خوفِ خدا لے آ


میں عشقِ شہِ دیں میں ہو جاؤں فنا اک دن

ہر سو مری شہرت ہو کچھ ایسی کلا لے آ


حسنین و علی زہرا کا سایہ رہے مجھ پر

نورانی گھرانے کی نورانی ضیا لے آ


ہوں غرق گناہوں میں، اعمال ہیں بد میرے

آقا سے شفاعت کا فرمان ذرا لے آ


آقا کے غلاموں کے دل جن سے چمک اٹھیں

کرنیں ہرے گنبد کی اے بادِ صبا لے آ


دنیا مری بن جائے، عقبیٰ بھی سنور جائے

آمین کہیں قدسی وہ حرفِ دعا لے آ


نعتِ شہِ طیبہ ہے، پیشہ میرا آبائی

نظمی کی کمائی میں برکت کی دعا لے آ

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دربار نبیؐ میں جھکتے ہی

درِ رسولؐ پہ جا کر سلام کرنا ہے

نعت کے صحیفے ہیں

نظر جمالِ رُخ نبی پر جمی ہوئی ہے جمی رہے گی

نظر اِک چمن سے دو چار ہے نہ چمن چمن بھی نثار ہے

نظمِ معطر

سجود فرض ہیں اظہارِ بندگی کے لئے

دِل میں نبیؐ کی یاد بسی ہے زہے نصیب

صد شکر کہ یوں وردِ زباں حمدِ خدا ہے

تِرا ذرّہ مَہِ کامل ہے یا غوث