خوشبو ہمیں طیبہ کی سنگھانے کے لیے آ

خوشبو ہمیں طیبہ کی سنگھانے کے لیے آ

اے بادِ صبا ہم کو جِلانے کے لیے آ


دو حصوں میں تقسیم ہوا حکمِ نبی پر

اے چاند وہ شق سینہ دکھانے کے لیے آ


آقا کے اشارے پہ جو ڈوبا ہوا پلٹا

اے مہر ہمیں حال سنانے کے لیے آ


ہجرِ قدمِ ناز میں تو رویا تھا اک دن

اے استنِ حنّانہ ہنسانے کے لیے آ


اسریٰ میں بنا حضرتِ احمد کی سواری

برّاق، وہ کیا تھا یہ بتانے کے لیے آ


نقشِ قدمِ پاک کو سینے میں جگہ دی

اے سنگ ہمیں موم بنانے کے لیے آ


کیا ہوگا مرا حال جو سرکار یہ کہہ دیں

نظمی ہمیں کچھ نعتیں سنانے کے لیے آ

کتاب کا نام :- بعد از خدا

تمہاری یاد جو دل کا قرار ہو جائے

آج ہیں ہر جگہ عاشِقانِ رسول

جوبنوں پر ہے بہارِ چمن آرائی دوست

جوارِ گُنبدِ اَخضر میں

اے ختم رُسل مکی مدنی

نہ مِرے سخن کو سخن کہو

دیکھتی رہ گئیں سماں آنکھیں

آہ! رَمضان اب جا رہا ہے

آپؐ کی نعتیں میں لکھ لکھ کر سناؤں آپؐ کو

فیض اُن کے عام ہوگئے