خوشبو ہمیں طیبہ کی سنگھانے کے لیے آ
اے بادِ صبا ہم کو جِلانے کے لیے آ
دو حصوں میں تقسیم ہوا حکمِ نبی پر
اے چاند وہ شق سینہ دکھانے کے لیے آ
آقا کے اشارے پہ جو ڈوبا ہوا پلٹا
اے مہر ہمیں حال سنانے کے لیے آ
ہجرِ قدمِ ناز میں تو رویا تھا اک دن
اے استنِ حنّانہ ہنسانے کے لیے آ
اسریٰ میں بنا حضرتِ احمد کی سواری
برّاق، وہ کیا تھا یہ بتانے کے لیے آ
نقشِ قدمِ پاک کو سینے میں جگہ دی
اے سنگ ہمیں موم بنانے کے لیے آ
کیا ہوگا مرا حال جو سرکار یہ کہہ دیں
نظمی ہمیں کچھ نعتیں سنانے کے لیے آ
شاعر کا نام :- سید آل رسول حسنین میاں برکاتی نظمی
کتاب کا نام :- بعد از خدا