لب پہ آقا کی گفتگو آئے
دل میں طیبہ کی آرزو آئے
میرے لہجے سے نعت یوں چھلکے
گنبدِ سبز جا کے چُھو آئے
حسنِ مدحت مجھے ملے ایسا
حُسنِ حسان ہو بہو آئے
تشنگی کو ملے قرار ایسا
من میں کوثر کی آب جو آئے
میں بھی طیبہ کا وہ قمر دیکھوں
جس کے حصے میں کاخ و کو آئے
کاش محشر میں آپ یہ کہہ دیں
نعت میری، سنانے تُو آئے
نامِ نامی نبی کا لیتے ہی
میری قسمت میں رنگ و بو آئے
تو بھی قائم سلام کر اُس کو
نعت سننے جو با وضو آئے
شاعر کا نام :- سید حب دار قائم
کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن