غم طمانیت و تسکین میں ڈھل جاتے ہیں

غم طمانیت و تسکین میں ڈھل جاتے ہیں

جب کرم ہوتا ہے حالات بدل جاتے ہیں


اُن کی رحمت ہے خطا پوش گنہ گاروں کی

کھوٹے سِکے سر بازار بھی چل جاتے ہیں


اسمِ احمدؐ کا وظیفہ ہے ہر اک غم کا علاج

لاکھ خطرے ہوں اسی نام سے ٹل جاتے ہیں


آپؐ کے ذکر سے اک کیف ملا کرتا ہے

اُور جتنےبھی ہیں اسرار وہ کھل جاتے ہیں


اپنی آغوش میں لیتا ہے جب انکا کرم

زندگی کے سبھی انداز بدل جاتے ہیں


عشق کی آنچ سے دل کیوں نہ بنے گا کعبہ

عشق کی آنچ سے پتھر بھی پگھل جاتے ہیں


رکھ ہی لیتے ہی بھرم ان کے کرم کے صدقے

جب کسی بات پہ دیوانے مچل جاتے ہیں


دم نکل جائے تیری یاد میں پھر ہم بھی کہیں

للہ الحمد لئے حُسنِ عمل جاتے ہیں


آپڑے ہیں ترے قدموں میں یہ سن کر ہم بھی

جو ترے قدموں پہ گرتے ہیں سنبھل جاتے ہیں


امتِ احمدِ مختارؐ نہیں ہوسکتے

اور ہیں اور جہنم میں جو جل جاتے ہیں ،


مطئمن ہوں گے مگر دیکھ کے جلوہ ان کا

ہم نہیں وہ جو کھلونوں سے بہل جاتے ہیں


آپؐ کو کعبہِء مقصود ہی مانو خالدؔ

آپؐ کے در پہ سب ارمان نکل جاتے ہیں


یاد اُن کی بدَل اُن کا نہیں ہونے پاتی

ہجر کے شام وسحر پیار میں کُھل جاتےہیں

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

آیا لبوں پہ ذِکر جو خیر الانام کا

یوں منّور ہے یہ دل ، غارِ حرا ہو جیسے

درِ نبی سے ہے وابسطہ نسبتیں اپنی

اللہ نے پہنچایا سرکار کے قدموں میں

رات پوے تے بے درداں نوں

کیا شان ہے کیا رتبہ ان کا، سبحان اللہ سبحان اللہ

دل میں مرے نہاں یہ خلش عمر بھر کی ہے

مصطفیٰ ذاتِ یکتا آپ ہیں

زمین و زماں تمہارے لئے

السّلام اے سبز گنبد کے مکیں