آنسو بصد خلوص بہانے کا وقت ہے

آنسو بصد خلوص بہانے کا وقت ہے

لوح جبین عجز جُھکانے کا وقت ہے

محفل سجی ہوئی ہے سلام و دُرود کی

یہ وقت نعتِ پاک سُنانے کا وقت ہے

شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم

کتاب کا نام :- زبُورِ حرم

دُور کر دے مرے اعمال کی کالک

ایک ذرّے کو بھی خورشید بناتے دیکھا

وقتی کہ شوم محوِ ثنائے شہِ لولاک

نوازے گئے ہم کچھ ایسی ادا سے

دل کشا، دل ربا دل کشی ہو گئی

خدا کے نامِ نامی سے سخن ایجاد کرتا ہوں

مجھے دنیا کے رنج و غم نے مارا یا رسول اللہ

خزینے رحمتوں کے پا رہا ہوں

اُن کے در کے فیض سے سرشار ہونا تھا، ہوئے

ذکر نبی دا کردیاں رہنا چنگا لگدا اے