میری پہچان ہے سیرت ان کی

میری پہچان ہے سیرت ان کی

میرا ایمان ! محبت ان کی


آج ہم فلسفہ کہتے ہیں جسے

وہ مساوات تھی عادت ان کی


فتحِ مکہ ، مرے دعوے کی دلیل

عدل کی جان ، عدالت ان کی


حرفِ اَتًمَمْتُ عَلَیْکُم ہے گواہ

حسنِ تکمیل ہے بعثت ان کی


ارتقا اس سے اجازت مانگے

اُن کی ہو جائے جو امت اُن کی


میں کہ راضی بہ رضائے رب ہوں

کوئی حسرت ہے تو حسرت ان کی


وقت اور فاصلہ برحق لیکن

میرا فن کرتا ہے بیعت ان کی

شاعر کا نام :- احمد ندیم قاسمی

کتاب کا نام :- انوارِ جمال

ان کے آنے کی خوشیاں مناتے چلو

کیا شان ہے کیا رتبہ ان کا، سبحان اللہ سبحان اللہ

یہ نوازشیں یہ عنایتیں غمِ دوجہاں سے چھڑا دیا

ترے در توں جدا ہوواں کدی نہ یا رسول اللہ

اے سبز گنبد والے منظور دعا کرنا

جل رہا ہے مُحمّد ؐ کی دہلیز پر

بن کے خیر الوریٰ آگئے مصطفیٰ

وُہ ہادیِ جہاں جسے کہیے جہانِ خیر

اللہ نے یوں شان بڑھائی ترے در کے

نکہت و رنگ و نور کا عالم