یہ دنیا سمندر ، کنارا مدینہ

یہ دنیا سمندر ، کنارا مدینہ

خدا کے کرم کا ، اشارا مدینہ


معنبر معنبر فضائیں یہاں کی

معطر معطر ہے سارا مدینہ


بہشتِ بریں کا جو پوچھا کسی نے

تو بے ساختہ مَیں پکارا ، مدینہ


عطا ہی عطا ہے سخا ہی سخا ہے

خطا کار کا ہے سہارا مدینہ


کبھی بھول کر بھی نہ جنت کا سوچے

نہ ہو جس کے دل کو گوارا مدینہ


شہہِؐ دوسرا کا یہ مسکن ہے فیضیؔ

ہمیں جان و دِل سے ہے پیارا مدینہ

شاعر کا نام :- اسلم فیضی

کتاب کا نام :- سحابِ رحمت

اے حسینؓ ابنِ علیؓ سب کچھ لُٹایا آپ نے

چاند،سورج میں،ستاروں میں ہے جلوہ تیرا

کربلا والوں کا غم یاد آیا

بھٹکیں گے کیسے ہم جو رہے رہبری میں آپ ﷺ

کہکشاں کہکشاں آپ کی رہگذر

وَرَفَعنَا لَکَ ذِکرَک

تجلیات کا گلزار مسجدِ نبوی

مدینے کو جاؤں مِری جستجو ہے

آئے وہ اور ملی تازگی تازگی

مل گیا ان کا در اور کیا چایئے