اگر نہ تیری فقیری اے تاجدار کرے

اگر نہ تیری فقیری اے تاجدار کرے

تو کون بوئے بہاراں پہ اعتبار کرے


جِسے طلب ہے کہ ہو جائے کائنات اُس کی

حدودِ عشق سے بڑھ کر نبیؐ سے پیار کرے


وہ کچھ ہی دیر میں گزریں گے مسکراتے ہوئے

کہو یہ موسمِ پت جھڑ سے انتظار کرے


نصیب ہو گی رضائے خدائے آنحضرت

محبتوں کی امامت جو یارِ غار کرے


اِن آنسوؤں پہ سفر نامہِ جہاں قرباں

گزارا وقت جو طیبہ میں اشکبار کرے


اُسے دکھاؤ کبھی نقشِ نعلِ سرورِ دیں

جو صرف چاند کے چہرے پہ انحصار کرے


ہو عشقِ آلِ نبی جس کی زندگی کا نصاب

بہشت چھوڑ کے مُشک اُس کو اختیار کرے


تبسمِ شہِ خوباں ہے منتظر اُس کا

جو عشقِ سرورِ عالم میں جاں نثار کرے

میری آنکھوں میں عقیدت کی خوشی زندہ رہے

آخِری روزے ہیں دل غمناک مُضطَر جان ہے

ترے در توں جدا ہوواں کدی نہ یا رسول اللہ

قطرہ قطرہ درُود پڑھتا ہے

ہر شے میں ہے نورِ رُخِ تابانِ محمّدؐ

عربی سلطان آیا

جس کو نسبت ہوئی آپ کے نام سے

نام بھی تیرا عقیدت سے لیے جاتا ہوں

ریت صحراؤں کی‘ تپتی ہے تو چِلّا تی ہے :

لطف ان کا عام ہو ہی جائے گا