اے شہنشاہِ عفو و درگزر

اے شہنشاہِ عفو و درگزر

ستر ماؤں سے زیادہ


محبت فرمانے والے

اے غفور و رحیم و کریم مالک


اے اللہ

میں حاضر ہوں


اپنے کاندھوں پر

ان گنت گناہوں


خطاؤں

لفزشوں


سیاہ کاریوں

بدکاریوں


اور بد اعمالیوں کا بوجھ اٹھائے

بوجھل قدموں


بھیگی پلکوں کے ساتھ

نادم و شرمسار


تیری رحمتوں کا طلبگار

سر جھکائے


اپنا داغدار دامن

تیری عظمتوں والی بارگاہ میں پھیلائے


عفو و درگزر کی آس لگائے

اے اللہ


میں حاضر ہوں

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ خلد

دیگر کلام

روح میں تن میں رگ و پے میں اتاروں تجھ کو

عجز کو عرش تک رسائی دوں

لبِ گویا کو وہ معراج عطا ہو یا رب

اللہ اللہ ہو فقط وردِ زباں یااللہ

تو کریم ہے تو صبور ہے تو غفور ہے

اے شہنشاہِ عفو و درگزر

الہی حمد کہنے کا ہنر دے

کس سے مانگیں کہاں جائیں کس سے کہیں

خدائے کون و مکاں سب کا پاسباں تُو ہے

کر مرے تِشنہ ہنر پر بھی کرم یا اللہ

الٰہی کھول دے ہم پر درِ آفاقِ مدحت