علی کا وصف اور میری زباں توبہ ارے توبہ

علی کا وصف اور میری زباں توبہ ارے توبہ

یہ مُشتِ خاک اور اُن کا بیاں توبہ ارے توبہ


وہ پیشانی کہ جس سے بھیک لے کر چاند روشن ہو

میں اُس کے وصف میں کھولوں زباں توبہ ارے توبہ


وہ لب جن کے تبسّم سے دو عالم جگمگا اُٹھیں

کہاں وہ مہ جبیں اور مَیں کہاں توبہ ارے توبہ


وہ جن کے واسطے ڈوبا ہُوا سورج پلٹ آئے

پہنچ سکتی ہے میری عقل واں توبہ ارے توبہ


وہ جن کی مدح خوانی سے لبِ جبریل قاصر ہو

یہ اعظمؔ اور اُن کا مدح خواں توبہ ارے توبہ

شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی

کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی

پھر مدینے کی فَضائیں پاگیا

عشق دیاں اگاں نئیوں لائیاں جاندیاں

یا رب ترے محبوب کا جلوا نظر آئے

مژدۂ رحمت حق ہم کو سنانے والے

اے قضاء ٹھہرجا اُن سے کرلوں زرا

آمدِ مصطَفیٰ مرحبا مرحبا

ہم نے سینے میں مدینہ یوں بسا رکھا ہے

گلزارِ مدینہ صلِّ علیٰ، رحمت کی گھٹا سبحان اللہ

آسمانِ مصطفٰےؐ کے چاند تاروں پر دُرود

بلغ العلی جو کبھی کہا تو فلک پہ فکر ہوئی رسا