کیا عجب شانِ مصطؐفائی ہے

کیا عجب شانِ مصطؐفائی ہے

شیفتہ جس پہ کبریائی ہے


اُس کا سایہ چھپا لیا حق نے

جس کے سائے میں سب خدائی ہے


کوئی پہنچا وہاں نہ پہنچے گا !

جس جگہ تک تری رسائی ہے


فکرِ عُقبےٰ نے کر دیا بیدل

میرے آقا تری دہائی ہے


تیری رحمت نے یا رسُول اللہؐ

کِس کی بگڑی نہیں بنائی ہے


مِل گئی اُس کو دولت کونین

جس کو حاصِل تری گدائی ہے


نازدل پر کرو نہ اے اعظؔم

جانتے ہو یہ شے پَرائی ہے

شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی

کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی

مانا کہ بے عمل ہُوں نہایت بُرا ہُوں مَیں

دونوں عالم کا داتا ہمارا نبی

یا محمدﷺ نور مجسم یا حبیبی یا موالائی

اے کاش کہ آجائے عطارؔ مدینے میں

دہر کے ہادی شاہِ ہُدا مالکِ کوثر صلِ علی ٰ

پیاری ماں مجھ کو تیری دعا چاہیے

دلدار بڑے آئے محبوب بڑے دیکھے

حسبی ربی جل اللہ ما فی قلبی غیر اللہ

ثنائے محمد کی دولت ملی ہے

تم کعبہِء دل تم قبلہء جاں