گناہوں کے مریضوں کا شفا خانہ ہے یہ روضہ
ہے چارہ ساز و چارہ گر مِرے سرکار کی چوکھٹ
ہےجاں بخش وسکوں پرورمِرےسرکار کی چوکھٹ
دلِ مضطر! ہے چارہ گر مِرے سرکار کی چوکھٹ
جہاں پر آسماں بھی اپنی پیشانی جھکاتا ہے
یہی ہے بس یہی ہے در مِرے سرکار کی چوکھٹ
گناہوں کے مریضوں کا شفا خانہ ہے یہ روضہ
ہے چارہ ساز و چارہ گر مِرے سرکار کی چوکھٹ
نہیں جس کا مماثل کوئی بھی در سارے عالم میں
وہی ہے ارفع و برتر مِرے سرکار کی چوکھٹ
فرشتے اکتسابِ نور کرتے ہیں جہاں آکر
تجلی زار ہے وہ در مِرے سرکار کی چوکھٹ
پہنچ تو جاؤں پہلے میں ، جلا کر راکھ کر دے گی
گناہوں کا مِرے دفتر مِرے سرکار کی چوکھٹ
گل و بلبل، مہ و خورشید کرتے ہیں طواف اس کا
ہے رنگ و نور کا محور مِرے سرکار کی چوکھٹ
جنید و با یزید آتے ہیں سانسیں روک کر اپنی
شفیقؔ از عرش نازک تر مِرے سرکار کی چوکھٹ
شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری
کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا