مدحت کے پھول پیش کروں بارگاہ میں

مدحت کے پھول پیش کروں بارگاہ میں

ورنہ کوئی سرور نہیں واہ واہ میں


پر کیف و دلنشیں ہے مدینے کا راستہ

ایسی کشش کہاں ہے کسی شاہراہ میں


دیکھا ہے میں نے روضہء انور قریب سے

جچتا نہیں ہے اب کوئی منظر نگاہ میں


ستر ہزار نوری فرشتوں کا ہے ہجوم

بارانِ جانفزا ہے تریؐ جلوہ گاہ میں


ریگِ عرب کے ذرّے بھی اشفاقؔ ضوفشاں

ہے ایسی آب و تاب کہاں مہر و ماہ میں

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ خلد

دیگر کلام

ہم شہر مدینہ کی ہوا چھوڑ چلے ہیں

ستارے، چاند، سورج مرکزِ انوار کے آگے

عیاں اُس کی عظمت ہے اُس کی جبیں سے

دل فدا جاں نثار کرتے ہیں

رسولِ اُمّی جسے آشنائے راز کرے

دن رات جدے مکھڑے توں لیندے نیں اجالا

ایک عرصہ ہو گیا بیٹھے ہیں ہم

انبیاء کی کہکشاں ہے مصطفیٰؐ صرف ایک ہے

جاری ہے دو جہاں پہ حکومت رسولؐ کی

رحمت کی بھیک سید ابرار چاہیے