ملتا ہے بہت وافر خالق کے خزانے سے

ملتا ہے بہت وافر خالق کے خزانے سے

یوں کاسہ بکف شاہ کے دربار میں جانے سے


دن رات فرشتوں کا رہتا ہے جہاں تانتا

ملتی ہے جِلا دل کو انوار میں جانے سے


اللہ نے بتلایا ' لَولَاکَ لَمَا ' کہہ کر

آباد ہوئی دُنیا بس آپ کے آنے سے


اللہ کی رحمت کی ہوتی ہے بہت باراں

سرکارِ دو عالَم کی اِک بزم سجانے سے


جب پیش کروں نعتیں میں قبر میں آقا کو

اے کاش ! وہ مُسکا دیں بس نعت سُنانے سے


یہ عُمرِ رواں اپنی طیبہ میں گُزر جائے

تکتے ہوئے بیتی ہے یہ خواب سُہانے سے


عُشّاق کے سینوں میں پڑتی ہے عجب ٹھنڈک

خود جا کے اُنہیں دل کے احوال سُنانے سے


خوش بخت ہیں وہ جن کا رشتہ ہے مودّت کا

سرکارِ دو عالَم کے اُس پاک گھرانے سے


کرتا ہوں جلیل اُن کی دن رات ثنا خوانی

بس ڈھونڈتا پھرتا ہوں بخشش کے بہانے سے

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- لمعاتِ مدحت

دیگر کلام

ترے در توں جدا ہوواں کدی نہ یا رسول اللہ

جس نے نمازِ عشق ِ شہ ِ دیں ادا نہ کی

سُکوں ہے ہجر میں تاراج یا رسولَؐ اللہ

چوپائیاں (ہندی رباعیات)

بس گیا چاند حرا کا دل میں

نور حضرتؐ کاجو طیبہ کے نظاروں میں نہ تھا

جہاں بھی پہنچے ترا آستاں نظر آیا

حضورؐ پر ہوئیں اللہ کی رحمتیں صدقے

کیا بات مری سرکاراں دی

مدینہ جائے قرا رِجاں ہے مدینہ مسکن ہے راحتوں کا