نہ پگڑی زیب دیتی ہے

نہ پگڑی زیب دیتی ہے نہ مجھ کو شوق مسند کا

میں دیوانہ ہوں دیوانہ ابوالقاسم محمدؐ کا


عدم کی کوکھ سے در اصل پیدائش مری ہوگی

جسے کہتے ہیں سب دنیا، پتہ ہے میرے مرقد کا


رگوں میں خون دوڑے خون میں ہریالیاں دوڑیں

حرم سے روح تک اک سلسلہ ہے سبز گنبد کا


درودوں نے ، مری خود داریوں کی تربیت کی ہے

ہنر آتا ہے مجھ کو رحمتِ حق کی خوشامد کا


زہے قسمت کہ دستِ مصطفےٰؐ بھی چوم آیا ہوں

منقش ہے مرے ہونٹوں پہ بوسہ سنگ اسود کا


خدا سے نعت سننی ہو تو قرآں پڑھ لیا کیجئے

محمدؐ ہی محمدؐ ہیں خلاصہ حرفِ ایزد کا


شریعت بھی نمازِ عشق کی تعلیم دیتی ہے

اشارہ تک نہیں الحمد والتّحیات میں حد کا


مظفر میرے احساسات پر غلبہ سا رہتا ہے

کبھی رومی و جامی کا کبھی منصور و سرمد کا

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

مرحبا ثاقِب کے سرپرکیا سجی دَستار ہے

رحمت سراپا نورِ نبوت لیے ہوئے

حدودِ طائر سدرہ، حضور جانتے ہیں

میں جنت کی زمیں مانگوں نہ جنت کی ہوا مانگوں

نظر نظر نوں قرار دیندا دلاں نوں کردا اسیر آیا

بن تیرے ذکر دے گل کوئی میں جان دا سوہنیا ہور نہیں

جہاں میں ہیں آئے نبی اللہ اللہ

یہ دوری و مہجوری تا چند مدینے سے

تیغ نکلی نہ تبر نکلا نہ بھالا نکلا

نور و نکہت کی ہونے لگیں بارشیں پھول رحمت کے ہر سو بکھرنے لگے