سحر کے، شام کے منظر گلاب صورت ہیں

سحر کے، شام کے منظر گلاب صورت ہیں

وہاں کے خار بھی اختر گلاب صورت ہیں


بہار رنگ ہیں چہرے مسافروں کے بھی

یہی نہیں ہے کہ رہبر گلاب صورت ہیں


وہاں برستے ہیں سو رنگ آسمانوں سے

وہاں یہ حال ہے گھر گھر گلاب صورت ہیں


دکھائی دیتے ہیں دوری سے جو سیاہ بہت

قریب سے وہی پتھر گلاب صورت ہیں


ضرور دیکھ چکے ہیں درِ نبیؐ کی بہار

وہ لوگ، جن کے مقدر گلاب صورت ہیں

شاعر کا نام :- اختر لکھنوی

کتاب کا نام :- حضورﷺ

دیگر کلام

اُن کے در کے فیض سے سرشار ہونا تھا، ہوئے

حرم کہاں وہ حرم والے کا دیار کہاں

انہی میں ہم بھی ہیں جو لوگ میہمان ہوئے

لٹا کے بیٹھا ہی تھا چشمِ تر کا سرمایہ

درِ مصطفےٰ پہ جس دم، دمِ بےخودی میں پہونچے

حیات کے لئے عنواں نئے ملے ہم کو

اپنی ضد کا ثبوت اس طرح ہوا دیتی تھی

یوں مدینے میں لوگ چلتے تھے

سو رنگ ہیں اب پاس مرے دیدہ وری کے

جو بھی منظر تھا وہ تھا ہوش اڑانے والا