بڑی امید ہے سرکار قدموں میں بلائیں گے

بڑی امید ہے سرکار قدموں میں بلائیں گے

کرم کی جب نظر ہوگی، مدینے ہم بھی جائیں گے


نظر میں اس کے جلوے عرشِ اعظیم کے سمائیں گے

درِ سرور پہ جو سجدے عقیدت کے لُٹائیں گے


دلوں میں جو دئیے ان کی محبت کے جلائیں گے

یقیناً وہ سراغِ منزل مقصود پائیں گے


اگر جانا مدینے میں ہوا ہم غم کے ماروں کا

مکینِ گنبدِ خضرا کو حالِ دل سنائیں گے


گنہگاروں میں خود آ آکے ہوں گے پارسا شامل

شفیعِ حشر جب دامانِ رحمت میں چھپائیں گے


قیامت تک جگائیں گے نہ پھر منکر نکیر اُس کو

لحد میں وہ جنہیں اپنا رُخِ زیبا دکھائیں گے


قسم اللہ کی ہوگا وہ منظر دید کے قابل

قیامت میں رسول اللہ جب تشریف لائیں گے


اُدھر برسے گا بارانِ کرم میدانِ حشر میں

جدھر بھی رحمتِ عالم نگاہوں کو اٹھائیں گے


غمِ عشقِ نبی میں ہوگا جب معمور دل نیّر

ترے ظلمت کدے میں بھی ستارے جگمگائیں گے

شاعر کا نام :- نیر سہروردی

رسولِ خدا کی غلامی میں کیا ہے

رَحمت مآب جانِ کرم پیکر صِفات

مجھے بھی سرخابِ حرف کا پر ملا ہوا ہے

ہم نے سینے میں مدینہ یوں بسا رکھا ہے

خوش نصیب مدینے بلائے جاتے ہیں

جب خیالوں میں بلاغت کا صحیفہ اترا

ایک عرصہ ہو گیا بیٹھے ہیں ہم

مانا کہ بے عمل ہُوں نہایت بُرا ہُوں مَیں

یہ اصحاب صُفّہ، خدا کے سپاہی

دل کشا، دل ربا دل کشی ہو گئی