مینارِ نور بن کے جو تیار ہوگیا
سینہ مخالفین کا اک غار ہوگیا
مینار کیا ہے اصل میں نیزہ رضا کا ہے
دشمن کے دل کو چیر کے اُس پار ہو گیا
لوگ مینار بناتے ہیں دکھانے کے لیے
ہم نے مینار بنایا ہے جتانے کے لیے
اس کی اونچائی سے ظاہر ہے رضا کی عظمت
یعنی مینارِ ہدایت ہے زمانے کے لیے
یہ جو مینار دیکھتے ہیں آپ
ایک گنبد سے اس کو نسبت ہے
جس کو کہتے ہیں کعبہ کا کعبہ
ہاں وہی جس کی سبز رنگت ہے
یہ جو مینار ہے سید کی کرامت کہیے
یعنی اولادِ نبی کی اسے ہمت کہیے
یہ ہے برکاتی عَلَم نورِ رضا کا حامل
کہیے کہیے اسے نوری کی ولایت کہیے
شاعر کا نام :- سید آل رسول حسنین میاں برکاتی نظمی
کتاب کا نام :- بعد از خدا