ابر بے آب کی مانند جئے جاتا ہوں

ابر بے آب کی مانند جئے جاتا ہوں

کب مدینے کا سفر میرا مقدر ہوگا


روز جو محفل سرکار میں حاضر ہوتے

کون تاریخ میں اب اُن کے برابر ہوگا

شاعر کا نام :- ابو الخیر کشفی

کتاب کا نام :- نسبت

دیگر کلام

بوئے فردوس ہو کفن کے ساتھ

یاد آتا ہے نگاہوں میں نمی آئی ہے

کوتاہ مرے ہیں لفظ پر بات بڑی

الطاف کی ہوئیں بارشیں مٹی پر

سرکارؐ نے تاریخ کا رخ موڑ دیا

عشقِ احمدؐ سے بشر ہے سرفراز

بات بگڑی تیری چوکھٹ پہ بنی دیکھی ہے

ذرا احتیاط سے کام لے نہ زباں دراز ہو اس قدر

ڈوبتی جاتی ہیں نبضیں اور نظر بے نُور ہے

نہ اٹھائی ہوں سختیاں جس نے