غم کے ماروں کا آسرا تم ہوؐ

غم کے ماروں کا آسرا تم ہوؐ

بے سہاروں کا آسرا تم ہوؐ


ہو بھروسہ تمہی فقیروں کا

تاجداروں کا آسرا تم ہوؐ


دردمندوں سے پیار ہے تم کو

غم گساروں کا آسرا تم ہوؐ


تم سے یہ کائنات روشن ہے

چاند تاروں کا آسرا تم ہوؐ


ناز ہے جن پہ باغِ جنّت کو

اُن بہاروں کا آسرا تم ہو ؐ


چشمِ ساغرؔ کی آبرو تم سے

دِل فگاروں کا آسرا تم ہوؐ

شاعر کا نام :- ساغر صدیقی

کتاب کا نام :- کلیاتِ ساغر

کرم آقائے ہر عالم کا ہم پر کیوں نہیں ہوگا

رحمتِ بے کراں مدینہ ہے

مدحت سے ابتدا ہو، مدحت پہ انتہا

رحمت دوجہاں حامی بیکساں

تسبیح شب و روز رہے نامِ خدا کی

میں فقیر کوئے رسول ہوں

اے سبز گنبد والے منظور دعا کرنا

عِشق حضرتؐ نہیں تو کچھ بھی نہیں

نام بھی تیرا عقیدت سے لیے جاتا ہوں

حکمت کے آئینے کا سکندر ہے تو حسینؑ