گر وقت آ پڑا ھےمایوس کیوں کھڑا ھے
اللہ بہت بڑا ھے اللہ بہت بڑا ھے
مانا کہ ظمتوں کے ھر سمت ھیں بسیرے
لیکن کبھی تو ھوں گے انصاف کے سویرے
مہکیں گے غنچے گُل پُھل چہکے گی کویٔی بلبل
حالات کی صدا ھے اللہ بہت بڑا ھے
سنگلاخ وادیوں میں وہ دیکھ گر نظر ھے
چھری تلے بھی سر ھے اک خواب کا اثر ھے
چھری نہیں چلی جو گردن نہیں کٹی کیوں
کس کا حکم چلا ھے اللہ بہت بڑا ھے
کبر جبر کے بت یہ جو سامنے کھڑے ھیں
پانی کے بلبلے ھیں بس نام کے بڑے ھیں
اک کن کی مار ھیں یہ جتنے گنوار ھیں
تاریخی سلسلہ ھے اللہ بہت بڑا ھے
یہ خون بے کسوں کا جاۓ گا رایٔگاں نہ
ھم دیکھیں یا نہ دیکھیں دیکھے گا یہ زمانہ
اٹھے گی کویٔی چنگاری آۓ گی انکی باری
قدرت کا فیصلہ ھے اللہ بہت بڑا ھے
ان آندھیوں کا جھکڑ جتنا بھی یاں چلے گا
اسلام کا نشیمن قطعاً بھی نہ مٹے گا
حق کا علم کبھی بھی باطل سے نہ جھکے گا
تاریخ بھی گواہ ھے اللہ بہت بڑا ھے
جیلیں ستمگروں کی اور شاطروں کی چالیں
ایسا نہ ھو سکے گا مقصود اپنا پا لیں
دشمن کے سارے ھربے ایماں کو آزما لیں
حق تو ڈٹا ھوا ھے اللہ بہت بڑا ھے
شاعر کا نام :- نامعلوم